«دو قومیں، ایک دعوت» نامیکھانوں کا میلہ
رسول خداﷺ کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے کراچی میں موجود ایرانی قونصل خانے کی سجا روایتی کھانوں کا میلہ
اس فوڈ فیسٹول میں چین، روس، ترکی، عمان، انڈونیشیا اور فرانس کے قونصل جنرلز اور سفارتی عملے کے علاوہ چھ صوبائی وزیر جن میں وزیر انرجی، وزیر ٹرانسپورٹ، وزیر بلدیات، وزیر ثقافت، وزیر مذہبی امور اور وزیر صنعت و تجارت سمیت نیشنل اسمبلی کے دو رکن بھی موجود تھے۔
کراچی میں جمہوری اسلامی ایران کے قونصل جنرل جناب حسن نوریان نے اپنی تقریر میں رسول خداﷺ اور امام صادقؑ کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے حاضرین کی خدمت میں مبارک باد پیش کی اور پھر پاکستان و ایران کے تاریخی، دینی، ثقافتی اور جغرافیائی اشتراکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کھانے پینے کے رسم و رواج اور کوکنگ انڈسٹری ایران و پاکستان کی مشترک ثقافتی بنیادوں میں شمار ہوتی ہیں۔
جناب نوریان نے کہا: ایران و پاکستان دستی مصنوعات جیسے قالین، ٹیسکٹائل اور مٹی کے برتنوں کی صنعت میں بھی اپنا خاص مقام رکھتے ہیں اور ان سے بھی پاکستانی و ایرانی قوم کی مشترکہ ثقافت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ قوالی جیسی روایتی موسیقی اور روایتی رقص وغیرہ بھی ان دونوں قوموں کی ثقافت کا اہم حصہ ہیں اور بڑے جوش و خروش سے ان کا اظہار کیا جاتا ہے۔
کراچی میں ایران کے قونصل جنرل نے مختلف ممالک کے باسیوں کے بیچ ثقافتی تعلقات استوار کرنے اور محبت پیدا کرنے میں اس فوڈ ڈپلومیسی اور رسوم و رواج متعارف کروانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: آج کے زمانے میں پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت کے کہ ثقافتی تعلقات کو بین الاقوامی سطح پر پروان چڑھایا جائے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کھانے، مختلف قوموں کے بیچ پیار، محبت، تعاون و تفاہم کی فضا قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ ڈپلومیسی قوموں کے بیچ خلا پر کرنے میں بھی انتہائی مفید ہے۔
سندھ کے ٹرانسپورٹ کے وزیر شرجیل میمن اس فوڈ فیسٹیول میں بطور مہمان خصوصی مدعو تھے ۔ انہوں نے کہا: موسیقی، ادب، ھنر اور کھانوں کے ذریعے ایران و پاکستان ایک دوسرے کے مزید نزدیک آسکتے ہیں اور ایک دوسرے کی ثقافت کو اچھے سے سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران و پاکستان اپنے سامنے موجود فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے موجود چیلنجز کو باہمیکوششوں سے سر کرسکتے ہیں۔
اس پروگرام کی تصویری جھلکیاں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔